کراچی میں بارشوں کا 89 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ، شہر کے کئی علاقے دریا اور تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں اور بادل وقفے وقفے سے مزید برسنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 1931 کے بعد اگست کے دوران سب سے زیادہ بارش ہوئی، اس سال فیصل بیس پر ریکارڈ توڑ 345 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے ، اس سے پہلے 298 اعشاریہ 4 ملی میٹر بارش کا ریکارڈ تھا۔
Karachi right now! ??@BBhuttoZardari – ENOUGH is ENOUGH! Either do something for #Karachi or tell PPP to LEAVE Govt. ?#KarachiRain#KarachiRains #KarachiSinks pic.twitter.com/MpFcvFAw7W
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) August 25, 2020
When people of #Karachi try to get on to the Shahrah e Faisal from their offices in #KarachiRain. pic.twitter.com/sOF2AFXaj8
— Annus Raza (@annusraza) August 25, 2020
اگرچہ بارشوں کی شدت میں کمی آگئی ہے لیکن 3 روز میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی، گزشتہ روز برساتی نالوں اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہونے سے لوگوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔

ملیر ندی دادبھائی ٹاؤن میں اوور فلو ہونے سے پانی علاقے میں داخل ہوا ، پانی کے باعث قائد آباد میں ٹریفک جام رہا، بلوچ کالونی اور قائد آباد کی بھی بری صورتحال ہے جہاں فوج نے ریسکیو آپریشن کرکے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

سیلابی ریلے سے گڈاپ کے کئی علاقے متاثر ہوئے ، ملیر کے مختلف گوٹھوں سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی، سکھن، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید ، ملیر سٹی ، ملیر ہالٹ اور ملیر ندی کے قریب دیگر علاقوں میں بھی لوگوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی ایچ اے، گزری، کیماڑی ، نارتھ کراچی ، ناظم آباد ، صدر ، لانڈھی ، ایئرپورٹ ، فیصل بیس ، یونیورسٹی روڈ ، جناح ٹرمینل ، درمحمد گوٹھ ، قائد آباد ، یوسف گوٹھ، پی اے ایف مسرور اور گلستان جوہر کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے۔

فوج اور رینجرز کی 70 ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں اور لوگوں میں کھانا تقسیم کیا گیا ہے۔

بارش کے باعث مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی، سرجانی ٹاؤن اور نئی کراچی 6 روز تک بجلی سے محروم رہے ،گلستان جوہر ، گڈاپ اور بن قاسم ٹاؤن میں 3 روز تک بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق 29 اور 30 اگست کو بھی بارش کا امکان ہے۔