پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 30 نومبر کو ہونے والا جلسہ روکنے کیلئے ملتان سیل کردیا گیا ، رات بھر پکڑ دھکڑ کی جاتی رہی، پولیس نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی قاسم گیلانی سمیت درجنوں جیالوں کو گرفتار کرلیا۔

ملتان کا قاسم باغ اسٹیڈیم رات بھر میدان جنگ بنا رہا، پیپلزپارٹی کے کارکن کرین لے کر کنٹینر ہٹانے پہنچے تو پولیس نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر لاٹھی چارج کردیا، اہلکارؤں نے پکڑ دھکڑ کی اور رات گئے اسٹیڈیم خالی کرالیا۔ پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے کارکن اسٹیڈیم کے تالے توڑ کر اندر داخل ہوئے تھے۔
Shame on Selected & it's selectors!#53rdFoundationDay#PDMJalsaMultan pic.twitter.com/ZZucl6IaRd
— Shahzad Shafi (@shahzadShafi007) November 28, 2020
ملتان میں قاسم گیلانی پر بہیمانہ تشدد، پولیس اہل کاروں نے قاسم گیلانی کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا، تھپڑوں کی بارش کی، لاٹھیوں سے زدوکوب کیا۔@KasimGillani @BBhuttoZardari @MediaCellPPP
#JalsaTouHoga pic.twitter.com/fID74vdT4f
— Pakistan Peoples Party (@PPP_Org) November 28, 2020
پولیس نے تالے توڑنے پر یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں سمیت 70 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جبکہ کیٹرنگ کا سامان دینے والوں کے کئی گوداموں کو سیل کرکے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
سید علی قاسم گیلانی کو پانی اور کھانے کیلئے راستہ مانگنے پر اس کوفی حکومت کی بےلگام پولیس نے تشدد کرتے ہوئے کارکنان کےہمراہ گرفتار کرلیا۔
لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی#PDMJalsaMultan @KasimGillani @BBhuttoZardari @asmashirazi @AseefaBZ @MaryamNSharif pic.twitter.com/7GK1XOzmw4— GilaniHouseMediaCell (@gillanihouse_MC) November 28, 2020
This is what Punjab police doing to PPP workers in Multan. shame on them, shame on PunjabGovt, shame on Imran Niazi. His federal ministers are free to hold Jalsas in Sindh. GoS can do what PunjGovt is doing. But that’s the fundamental difference between PPP & PTI #JalsaTouHoga pic.twitter.com/x1YyoNZBRO
— Mehran Khan Narejo (@mehran_narejo) November 28, 2020
ملتان پولیس نے پی ڈی ایم کے 30 سے زائد کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے اور کمشنر کا کہنا ہے کہ کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جلسے اور ریلیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.@KasimGillani was handcuffed and brought to Nishtar hospital for Corona test. The same test could have taken place in a police station or a jail. But the humiliation of the political ppl was mean to be publicized, the move was made.#JalsaTouHoga @BBhuttoZardari @AseefaBZ pic.twitter.com/NL0WVjSBvR
— Raza Dharejo PPP (Official) (@RazaDharijo) November 29, 2020
قاسم باغ اسٹیڈیم جانے والے راستے پر دوبارہ کنٹینر رکھ دیئے گئے ہیں البتہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کے باوجود ملتان جلسہ ہوگا۔

جلسے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی نمائندگی ان کی بہن آصفہ بھٹو زرداری کریں گی۔ بلاول بھٹو نے کارکنوں پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاسم گیلانی سمیت مختلف کارکنان کو گرفتار کیا گیا، پی ٹی آئی حکومت پی پی پی کے یوم تاسیس سے بوکھلا گئی ہے۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے، 30 نومبر کو پی ڈی ایم جلسے کی میزبانی کریں گے۔

پولیس نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور رکن پنجاب اسمبلی علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ پولیس نے بدترین کریک ڈاؤن کیا، پولیس نے موسیٰ گیلانی کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا، جتنی مرضی گرفتاریاں کر لیں جلسہ تو ہو گا۔ پولیس نے علی حیدر گیلانی کو بھی حراست میں لیا لیکن کچھ دیر بعد چھوڑ دیا۔ نون لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پولیس گردی سے پتہ چل گیا سیلیکٹڈ گھبرا گیا ہے۔ پولیس کو غیر سیاسی بنانے کے دعوے دار کا منہ کالا ہو گیا ہے۔